منہ سے برقع نہیں اٹھاتے ہیں
منہ سے برقع نہیں اٹھاتے ہیں
یہ نیا روپ اب دکھاتے ہیں
بے پر و بال اب ترستے ہیں
جن کے پر ہے مزا اڑاتے ہیں
لب شیریں کا تیرے سن کر شور
خوبرو تجھ پہ زہر کھاتے ہیں
پیچ میں اس کے زلف کے ہم سے
ہیں پڑے پیچ و تاب کھاتے ہیں
تیرے در کی جو چھانتے تھے خاک
اب تو وے کیمیا بناتے ہیں
جب سے پردہ نشیں ہوئے ہیں وے
خواب میں بھی نہیں وے آتے ہیں
کیونکر اس غنچہ لب سے بات کریں
ہم نہیں کوئی راہ پاتے ہیں
تیرے کوچہ میں بیٹھتے ہیں وہی
سر پہ جو سو بلا اٹھاتے ہیں
لب شیریں کے گھاٹ پر اب تو
آشناؔ بار بار آتے ہیں
- کتاب : Al-Mujeeb, Phulwari Sharif (Pg. 30)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.