الٰہی بندھ رہی ہے آج گلشن میں ہوا کس کی
الٰہی بندھ رہی ہے آج گلشن میں ہوا کس کی
لیے پھرتی ہے خوشبو دم بدم باد صبا کس کی
ہوئی ہے اس طرح سے بے اثر یا رب دعا کس کی
پھر آتی ہے فلک سے جا کے آہ نارسا کس کی
لٹا جاتا ہے دل اور آج لہروں پر یہ لہریں ہیں
جگر میں بن کے ناگن ڈستی ہے زلف دوتا کس کی
کیا وار اس نے غیروں پر مرے ہم رشک کے مارے
تماشا ہے الٰہی لگ گئی کس کو قضا کس کی
کہاں ممکن ہے کس سے انتظار یار ہو مجھ سا
رہے گی پھر بھی یوں ہی مثل نرگس آنکھ وا کس کی
تہ و بالا ہوا جاتا ہے دل پہلو میں کیا باعث
چلا آتا ہے کون آتی ہے گھنگرو کی صدا کس کی
لڑیں زلفوں سے آنکھیں اور دل کی شامتیں آئیں
پڑی ہے یا الٰہی کس کے سر جا کر بلا کس کی
خفا صیاد ہے چیں بر جبیں گلچیں ہے کیا باعث
برا کس کا کیا تقصیر کی ہم نے بھلا کس کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.