اب سنائے کسے حال دل سوزاں کوئی
اب سنائے کسے حال دل سوزاں کوئی
صاحب درد تو ملتا نہیں انساں کوئی
خاک کر کے مرے ذروں کو پریشاں کر دے
دل میں رہ جائے جفا کار نہ ارماں کوئی
امتحاں بھی نگہ شوق کا ہو جائے گا
ہو کے دیکھے تو سر بزم نمایاں کوئی
مرے صیاد کو با وصف اسیری ہے یہ خوف
میں قفس میں بھی بنا لوں گا گلستاں کوئی
بے کسی پر بھی میرا حوصلۂ دل دیکھئے
پھیر تو دے مری جانب رخ طوفاں کوئی
ہم سنبھلنے بھی نہ پائے تھے سر محفل ناز
لوٹ کے لے گیا سرمایۂ ایماں کوئی
بادۂ عشق سے پرہیز ستم ہے زاہد
بے پیے بھی کہیں ہوتا ہے مسلماں کوئی
اس قدر یاد ہے بس عشق کی روداد حیاتؔ
جیسے دیکھا تھا کبھی خواب پریشاں کوئی
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 175)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.