اک اضطراب شوق کی دنیا لیے ہوئے
اک اضطراب شوق کی دنیا لیے ہوئے
میں پھر رہا ہوں تیری تمنا لیے ہوئے
ہر شے میں دیکھتا ہوں کوئی منظر جمال
آیا ہوں تیرے حسن کا جلوا لیے ہوئے
کب آئے ہیں وہ پوچھنے بیمار غم کا حال
جب جا رہے ہیں لوگ جنازا لیے ہوئے
صدمہ مریض غم کا اٹھایا نہ جائے گا
بیٹھے ہیں کیوں جناب مسیحا لیے ہوئے
دیکھا ہے ہم نے تم کو تصور میں بارہا
اک جنبش نگاہ میں کیا کیا لیے ہوئے
رودادِ غم سنانے چلا ہوں کسی کو میں
اشکوں میں ترجمانی دریا لیے ہوئے
کیا فکر مجھ کو بخشش عصیاں کی ہو غفورؔ
آخر تو ہوں میں ان کا سہارا لیے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.