دل تھا کہ پھول بن کے بکھرتا چلا گیا
دل تھا کہ پھول بن کے بکھرتا چلا گیا
تصویر کا جمال ابھرتا چلا گیا
شام آئی اور آئی کچھ اس اہتمام سے
وہ گیسوئے دراز بکھرتا چلا گیا
غم کی لکیر تھی کہ خوشی کا اداس رنگ
ہر نقش آئینے میں ابھرتا چلا گیا
ہر چند راستے میں تھے کانٹے بچھے ہوئے
جس کو تیری طلب تھی گزرتا چلا گیا
جب تک تری نگاہ نے توفیق دی مجھے
میں تیری زلف بن کے سنورتا چلا گیا
دو ہی تو کام تھے دل ناداں کو اے عدمؔ
جیتا چلا گیا کبھی مرتا چلا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.