نہیں ہے ختم رشتہ عشق کا شیخ وبرہمن پر
نہیں ہے ختم رشتہ عشق کا شیخ وبرہمن پر
نشانِ طوقِ الفت دیکھئے قمری کی گردن پر
ہم اشک خوں سے گلکاری کریں گے جیب و دامن پر
بہاریں بھی تصدق ہوں گی اس زنجیرِ آہن پر
میری ہستی جہانِ بے بقا میں کیا ہے یوں سمجھو
کہ جیسے ایک داغِ بدنما دنیا کے دامن پر
شبِ وعدہ وہ سلجھاتے رہے زلفِ پریشاں کو
ہوا انجام ساری رات کا اس ایک الجھن پر
میں آئینہ نہیں ہوں ظاہر وباطن میں یکساں ہوں
چھپے دل میں بھی ہیں وہ چاک جو ظاہر ہیں دامن پر
عجب ہیں لذتِ دیدار یہ نیرنگیاں تیری
گرادیں بجلیاں ذوقِ طلب نے دشتِ ایمن پر
شفقؔ پہلو میں دل میرا نہ اب پھولے سمائے گا
چڑھانے پھول وہ جان وفا آیا ہے مدفن پر
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلداٹھارہویں (Pg. 184)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.