اپنا مسکن جو مدینے کو بنا لیتے ہیں
اپنا مسکن جو مدینے کو بنا لیتے ہیں
رہ کے دنیا میں وہ جنت کا مزا لیتے ہیں
آتشِ عشق نبی اور بھڑک اٹھتی ہے
ٹھنڈی ٹھنڈی جو مدینے کی ہوا لیتے ہیں
وصل تو رتبۂ عالی ہے یہی کیا کم ہے
دردِ دل روز انہیں جاکے سنالیتے ہیں
اس سے اب بڑھ کے ہو کیا بندہ نوازی کا ثبوت
مجھ سے عاصی کو بھی وہ پاس بلا لیتے ہیں
قابلِ وجد کہی ہے یہ غزل تم نے شرفؔ
جو سمجھتے ہیں وہی اس کا مزا لیتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.