خلاق دو عالم کا جلوہ ہے جداگانہ
خلاق دو عالم کا جلوہ ہے جداگانہ
کہنے کی یہ باتیں ہیں بستی ہے کہ ویرانہ
ہم تجھ کو کہاں ڈھونڈیں اے جلوۂ جانانہ
مغرب میں جو کعبہ ہے مشرق میں ہے بت خانہ
کس دھن میں چلا آیا اے واعظ دیوانہ
یہ بزم ہے رندوں کی مے خانہ ہے مے خانہ
کیا طرفہ تماشہ ہے اے گردش پیمانہ
ذی ہوش ہے دیوانہ دیوانہ ہے فرزانہ
ہم وہ ہیں حقیقت میں اے جلوۂ جانانہ
پڑتی ہے نظر تجھ پر کعبہ ہو کہ بت خانہ
اک جام مئے وحدت ہاں ہم کو بھی اے ساقی
ہم دور سے آئے ہیں سن کر تیرا مے خانہ
جن سے ہے غرض ہم کو ہم ساتھ میں ہوں ان کے
کعبہ ہو کلیسا ہو گرجا ہو کہ بت خانہ
ہاں آپ سے الفت ہے ہم آپ کے بندے ہیں
کافر ہے جو یہ سمجھے ہے آپ سے یارانہ
ہم تیرے ہیں شیدائی ہم تیرے تمنائی
ہم کو ہے غرض تجھ سے کعبہ ہو کہ بت خانہ
مخلوق اک آئینہ ہے نور حقیقت کا
جلوہ نظر آتا ہے ہر شے میں جداگانہ
جس نیر وحدت نے عالم کو کیا روشن
اس شمع حقیقت کا دل ہے مرا پروانہ
کہنے کو ہیں دیوانے مطلب میں ہیں فرزانے
ہم چھوڑ نہیں سکتے ہرگز در جانانہ
اس شان کے میں صدقے پھر ناز سے تم کہہ دو
حمزہؔ جسے کہتے ہیں وہ ہے مرا دیوانہ
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد پانچویں (Pg. 144)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.