Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہے ایک مکاں اور ایک مکیں تو اور نہیں میں اور نہیں

عبدالہادی کاوش

ہے ایک مکاں اور ایک مکیں تو اور نہیں میں اور نہیں

عبدالہادی کاوش

MORE BYعبدالہادی کاوش

    ہے ایک مکاں اور ایک مکیں تو اور نہیں میں اور نہیں

    ہے نام اسی کا حق الیقیں تو اور نہیں میں اور نہیں

    تو لاکھ چھپائے خود کو مگر میں نے تو تجھے پہچان لیا

    اب دھوکے نہ دے او پردہ نشیں تو اور نہیں میں اور نہیں

    ہر ناز ترا یہ کہتا ہے ہر ایک ادا سے ظاہر ہے

    کہنے کو ترا عاشق ہوں مگر تو اور نہیں میں اور نہیں

    لے کھینچ لے تو تلوار اپنی میں سر کو جھکائے لیتا ہوں

    ہاں سوچ مگر اے زہرہ جبیں تو اور نہیں میں اور نہیں

    تصویر تری دل میں ہے صنم پیکر میں تجھے اپنے پایا

    بس میں ہوں جہاں تو بھی ہے وہیں تو اور نہیں میں اور نہیں

    تو لاکھ کرے انکار مگر باتوں میں تری کون آتا ہے

    ایمان مرا یہ میرا یقیں تو اور نہیں میں اور نہیں

    یہ راز ہے کاوشؔ نے پایا چوکھٹ پہ تیری اے جان جہاں

    کہتی ہے یہ جھک کر اس کی جبیں تو اور نہیں میں اور نہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے