ہے ایک مکاں اور ایک مکیں تو اور نہیں میں اور نہیں
ہے ایک مکاں اور ایک مکیں تو اور نہیں میں اور نہیں
ہے نام اسی کا حق الیقیں تو اور نہیں میں اور نہیں
تو لاکھ چھپائے خود کو مگر میں نے تو تجھے پہچان لیا
اب دھوکے نہ دے او پردہ نشیں تو اور نہیں میں اور نہیں
ہر ناز ترا یہ کہتا ہے ہر ایک ادا سے ظاہر ہے
کہنے کو ترا عاشق ہوں مگر تو اور نہیں میں اور نہیں
لے کھینچ لے تو تلوار اپنی میں سر کو جھکائے لیتا ہوں
ہاں سوچ مگر اے زہرہ جبیں تو اور نہیں میں اور نہیں
تصویر تری دل میں ہے صنم پیکر میں تجھے اپنے پایا
بس میں ہوں جہاں تو بھی ہے وہیں تو اور نہیں میں اور نہیں
تو لاکھ کرے انکار مگر باتوں میں تری کون آتا ہے
ایمان مرا یہ میرا یقیں تو اور نہیں میں اور نہیں
یہ راز ہے کاوشؔ نے پایا چوکھٹ پہ تیری اے جان جہاں
کہتی ہے یہ جھک کر اس کی جبیں تو اور نہیں میں اور نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.