تری چشمِ میگوں کی کیا بات ہے
تری چشمِ میگوں کی کیا بات ہے
کہ زاہد بھی مستِ خرابات ہے
یہ کچھ راز کچھ بھید کی بات ہے
نئی آج میری مدارات ہے
غرض اپنے مطلب سے دن رات ہے
حسینوں کی کیا خود غرض ذات ہے
ہے عہدِ شباب اور برسات ہے
پِلا دے جو ساقی تو کیا بات ہے
شبِ وصل ہے دوسرا اس کا نام
جو مشہور معراج کی رات ہے
یہ کہتی ہے مجھ سے وہ نیچی نظر
شکاری لگائے ہوئے گھات ہے
وہ کرتے ہیں پھر تازہ عہد وفا
بڑھانی انہیں پھر ملاقات ہے
کھلے فصدِ لیلیٰ بہے خونِ قیس
محبت کی ادنیٰ کرامات ہے
وہ دل کی طرف دیکھتے بھی نہیں
نئی چال اس میں نئی گھات ہے
جو فرمایا منہ سے وہ ہی ہوگیا
کرامت ہے یا آپ کی بات ہے
کریں گے نہ اَب ذکر ہم غیر کا
شکایت میں داخل جو یہ بات ہے
محبت میں بیدلؔ نے پایا ہے نام
تمہاری بھی اس سے ملاقات ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.