Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

تری چشمِ میگوں کی کیا بات ہے

عبداللہ بیدلؔ

تری چشمِ میگوں کی کیا بات ہے

عبداللہ بیدلؔ

MORE BYعبداللہ بیدلؔ

    تری چشمِ میگوں کی کیا بات ہے

    کہ زاہد بھی مستِ خرابات ہے

    یہ کچھ راز کچھ بھید کی بات ہے

    نئی آج میری مدارات ہے

    غرض اپنے مطلب سے دن رات ہے

    حسینوں کی کیا خود غرض ذات ہے

    ہے عہدِ شباب اور برسات ہے

    پِلا دے جو ساقی تو کیا بات ہے

    شبِ وصل ہے دوسرا اس کا نام

    جو مشہور معراج کی رات ہے

    یہ کہتی ہے مجھ سے وہ نیچی نظر

    شکاری لگائے ہوئے گھات ہے

    وہ کرتے ہیں پھر تازہ عہد وفا

    بڑھانی انہیں پھر ملاقات ہے

    کھلے فصدِ لیلیٰ بہے خونِ قیس

    محبت کی ادنیٰ کرامات ہے

    وہ دل کی طرف دیکھتے بھی نہیں

    نئی چال اس میں نئی گھات ہے

    جو فرمایا منہ سے وہ ہی ہوگیا

    کرامت ہے یا آپ کی بات ہے

    کریں گے نہ اَب ذکر ہم غیر کا

    شکایت میں داخل جو یہ بات ہے

    محبت میں بیدلؔ نے پایا ہے نام

    تمہاری بھی اس سے ملاقات ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے