Font by Mehr Nastaliq Web

ہے بلائے ناگہاں اللہ کیا آزار زلف

عبداللہ بیدلؔ

ہے بلائے ناگہاں اللہ کیا آزار زلف

عبداللہ بیدلؔ

MORE BYعبداللہ بیدلؔ

    ہے بلائے ناگہاں اللہ کیا آزار زلف

    دیکھتے ہی دیکھتے دل ہو گیا بیمار زلف

    دل نکل کر ہو گیا پہلو سے جو دل دار زلف

    ہو گئی سو جان سے پھر جان بھی غمخوار زلف

    لیتے ہیں عشاق سودا اس کا دل سے جان سے

    کس قدر اللہ اکبر گرم ہے بازار زلف

    ہو گیا آغاز سبزہ ہے بہاروں پر شباب

    بڑھ گئی اب ساتھ قامت کے تری رفتار زلف

    سانپ سا سینہ پہ میرے لوٹتا ہے کیوں کہوں

    عشق کی اک لہر پیدا کر گیا دیدار زلف

    دل چرایا ہے تمہیں نے تم کرو انکار لاکھ

    صاف کہتا ہے تمہارے منہ پہ یہ اقرار زلف

    کھل گیا جب غنچۂ دل ذکر سے رخسار کے

    باعث دل بستگی ہو کیوں نہ پھر گفتار زلف

    دیکھ کر پائے نظر آگے ذرا رکھنا قدم

    صورت افعی ہے کوئی حلقۂ خمدار زلف

    پاس اس کے ہے گل رخسار کی کیسی بہار

    یا الٰہی یہ رہے پھولا پھلا گلزار زلف

    دل فریبی اس نزاکت پہ بھی ہے مد نظر

    اس گل رخسار سے ہرگز نہ اٹھتا بار زلف

    دل میں برسوں سے تصور تھا اندھیری رات کا

    آ گیا چہرہ نظر تو ہو گیا دیدار زلف

    کیا بتائیں تم کو بیدلؔ دل ہمارا کیا ہوا

    ہم بھی دے آئے جو دیکھا گرم ہے بازار زلف

    دام سے اس کے بچانا دل کو بیدلؔ ہے محال

    لاکھ عیاروں کا ہے یہ ایک ہی عیار زلف

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے