ہے بلائے نا گہاں اللہ کیا آزارِ زلف
ہے بلائے نا گہاں اللہ کیا آزارِ زلف
دیکھتے ہی دیکھتے دل ہوگیا بیمارِ زلف
دل نکل کر ہو گیا پہلو سے جو دلدارِ زلف
ہو گئی سو جان سے پھر جان بھی غمخوارِ زلف
لیتے ہیں عشاق سودا اس کا دل سے جان سے
کس قدر اللہ اکبر گرم ہے بازار زلف
ہو گیا آغاز سبزہ ہے بہاروں پر شباب
بڑھ گئی اب ساتھ قامت کے تری رفتار زلف
سانپ ساسینہ پہ میرے لوٹتا ہے کیوں کہوں
عشق کی اک لہر پیدا کر گیا دیدارِ زلف
دل چرایا ہے تمہیں نے تم کرو انکار لاکھ
صاف کہتا ہے تمہارے منہ پہ یہ اقرارِ زلف
کھل گیا جب غنچۂ دل ذکر سے رخسار کے
باعثِ دل بستگی ہو کیوں نہ پھر گفتارِ زلف
دیکھ کر پائے نظر آگے ذرا رکھنا قدم
صورتِ افعی ہے کوئی حلقۂ خمدارِ زلف
پاس اس کے ہے گل رخسار کی کیسی بہار
یا الٰہی یہ رہے پھولا پھلا گلزارِ زلف
دلفریبی اس نزاکت پہ بھی ہے مد نظر
اس گلِ رخسار سے ہرگز نہ اٹھتا بارِ زلف
دل میں برسوں سے تصور تھا اندھیری رات کا
آ گیا چہرہ نظر تو ہو گیا دیدارِ زلف
کیا بتائیں تم کو بیدلؔ دل ہمارا کیا ہوا
ہم بھی دے آئے جو دیکھا گرم ہے بازارِ زلف
دام سے اس کے بچانا دل کو بیدلؔ ہے محال
لاکھ عیاروں کا ہے یہ ایک ہی عیار زلف
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.