چھیڑ خود مژگاں سے تیری فتنہ گر کرتے ہیں ہم
چھیڑ خود مژگاں سے تیری فتنہ گر کرتے ہیں ہم
روز پیدا اک نیا زخم جگر کرتے ہیں ہم
کیا کہیں کس طرح فرقت میں بسر کرتے ہیں ہم
زلف و رخ کی یاد میں شام و سحر کرتے ہیں ہم
حشر بھی ہوگا نمونہ ایک تیری چال کا
یہ خبر کل کے لیے اے بے خبر کرتے ہیں ہم
خوب آئے آپ میری بات رکھ لی آپ نے
نالۂ دل کہہ رہے تھے اب اثر کرتے ہیں ہم
اس قدر تنگ آ گئے ہیں عشق کے آزار سے
اب خیالِ آرزو بھی سوچ کر کرتے ہیں ہم
پڑ گیا تیرِ نظر کے وار کا ہم کو مزا
اب بھلا کب چارۂ زخمِ جگر کرتے ہیں ہم
نذر کرتے ہیں تمہیں بے نفس ہو کر جان ہم
اس طرح ایثار ہو کر بے جگر کرتے ہیں ہم
بد نصیبی سے ہمارا نام بیدلؔ ہے تو ہو
کیا یہ کچھ کم ہے بتوں کے دل میں گھر کرتے ہیں ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.