ذرا سی دیر کو ٹھہریں مگر قیام نہ ہو
ذرا سی دیر کو ٹھہریں مگر قیام نہ ہو
خدا کرے کہ سفر کا یہ اختتام نہ ہو
تمہاری بزم میں آئیں گے سر کے بل ہم بھی
وہ دن تو آئے کہ جس دن صلائے عام نہ ہو
یہ کیا کہ روز ہی مصروفیت نکل آئے
کبھی وہ دن بھی تو آئے کہ کوئی کام نہ ہو
اسی لیے تو ہمیں روز تارے گننے ہیں
کہیں ہمارے لیے ہی یہ انتظام نہ ہو
لہو سے بھرتے ہی رہتے ہیں کائنات میں رنگ
یہ سوچ کر کہ کہیں نقش نا تمام نہ ہو
کبھی نہ اترے مرے بام پر وہ شام ندیمؔ
وہ آئیں اور چراغوں کا اہتمام نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.