Font by Mehr Nastaliq Web

ذرا سی دیر کو ٹھہریں مگر قیام نہ ہو

عبداللہ ندیمؔ

ذرا سی دیر کو ٹھہریں مگر قیام نہ ہو

عبداللہ ندیمؔ

MORE BYعبداللہ ندیمؔ

    ذرا سی دیر کو ٹھہریں مگر قیام نہ ہو

    خدا کرے کہ سفر کا یہ اختتام نہ ہو

    تمہاری بزم میں آئیں گے سر کے بل ہم بھی

    وہ دن تو آئے کہ جس دن صلائے عام نہ ہو

    یہ کیا کہ روز ہی مصروفیت نکل آئے

    کبھی وہ دن بھی تو آئے کہ کوئی کام نہ ہو

    اسی لیے تو ہمیں روز تارے گننے ہیں

    کہیں ہمارے لیے ہی یہ انتظام نہ ہو

    لہو سے بھرتے ہی رہتے ہیں کائنات میں رنگ

    یہ سوچ کر کہ کہیں نقش نا تمام نہ ہو

    کبھی نہ اترے مرے بام پر وہ شام ندیمؔ

    وہ آئیں اور چراغوں کا اہتمام نہ ہو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے