عنایت کا اشارا چاہتا ہوں
عنایت کا اشارا چاہتا ہوں
محبت کو سنوارا چاہتا ہوں
گزر بھی جائیں دو دن زندگی کے
ترے در کا سہارا چاہتا ہوں
یہی آنکھوں کا مقصود نظر ہے
ترے رخ کا نظارا چاہتا ہوں
نفس کے آمد و شد میں رہے تو
تجھے ہر دم پکارا چاہتا ہوں
رہ الفت میں ہیں لاکھوں بیاباں
جنوں تیرا سہارا چاہتا ہوں
ازل سے غرق ہوں بحر الم میں
ابد کا اب کنارا چاہتا ہوں
ہزاروں زندگی پاؤں تو سب کو
محبت میں گزارہ چاہتا ہوں
محبت کے سمندر میں عبث کیفؔ
سفینہ یا کنارا چاہتا ہوں
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد گیارہویں (Pg. 236)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.