مرگ ظاہر میں نہاں شان مسیحائی ہے
مرگ ظاہر میں نہاں شان مسیحائی ہے
جان کھوئی تو حیاتِ ابدی پائی ہے
نہ خزاں آئی چمن میں نہ بہار آئی ہے
سب خیالات کی یہ حاشیہ آرائی ہے
میں کہاں اور تری دید کا سامان کہاں
کس نے تقدیر کی گتھی کبھی سلجھائی ہے
موت کے بعد بھی افسوس کہ انہیں آنکھیں نہ کھلیں
پھر وہی ہم ہیں وہی مرحلہ پیمائی ہے
قبر میں ساتھ کسی کا نہیں دیتا کوئی
زندگی تک ہی کی یاری وشناسائی ہے
ہوں نہ پاکیزہ خیالات غزل میں تو فناؔ
شاعری ننگ ہے یا باعث رسوائی ہے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش حصہ دوئم (Pg. 253)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.