عجیب کرب سا دل میں بسائے رکھا ہے
عجیب کرب سا دل میں بسائے رکھا ہے
کسی کی یاد سے دل کو سجائے رکھا ہے
سبھی نے اوڑھ رکھی ہے منافقت کی ردا
تمام شہر نے چہرا چھپائے رکھا ہے
وفا کا درد ہے ایسا کہ جیسے کوہ گراں
شب فراق میں دریا بہائے رکھا ہے
نماز شوق وسیلہ ہے صرف ملنے کا
وضو کے ساتھ ہی سر کو جھکائے رکھا ہے
تجھے تو بھولنا ممکن نہیں تھا میرے لئے
سو ایک شعلہ سا دل میں جلائے رکھا ہے
جنون عشق میں اپنا پتا نہیں بلخیؔ
تری ہی دید پہ سب کو بھلائے رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.