Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

فلک لاکھ بجلی گراتا رہے گا

افقر موہانی

فلک لاکھ بجلی گراتا رہے گا

افقر موہانی

MORE BYافقر موہانی

    فلک لاکھ بجلی گراتا رہے گا

    جہاں ہے وہیں آشیانہ رہے گا

    سلامت جو مشق تصور ہے تو پھر

    تمہارا ہی ہر سمت جلوہ رہے گا

    وہ دنیا تو جانے جو میں جانتا ہوں

    تو ہی حاصل بزم دنیا رہے گا

    مجھے ڈوب جانے دو پھر دیکھ لینا

    نہ ساحل نہ طوفاں نہ دریا رہے گا

    جہاں تک نہ آئے گی نیند ان کو سن کر

    وہیں تک ہمارا فسانہ رہے گا

    نہ تم اپنے عہد محبت کو بدلو

    زمانہ تو کروٹ بدلتا رہے گا

    تو بن جائے گا ایک دن دل کا درماں

    جو ہر روز کچھ درد بڑھتا رہے گا

    گلہ ان سے کیا بے وفائی کا افقرؔ

    خبر کیا تھی دل ہی نہ اپنا رہے گا

    مأخذ :
    • کتاب : نظرگاہ (Pg. 65)
    • Author : افقرؔ وارثی
    • مطبع : صدیق بک ڈپو، لکھنؤ (1961)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے