Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جاتا کہاں ہے چھوڑ کے درد جگر مجھے

افقر موہانی

جاتا کہاں ہے چھوڑ کے درد جگر مجھے

افقر موہانی

MORE BYافقر موہانی

    جاتا کہاں ہے چھوڑ کے درد جگر مجھے

    ممنون التفات مسیحا نہ کر مجھے

    دیر و حرم کی قید سے آزاد کر مجھے

    لے چل جبین شوق در یار پر مجھے

    میں پھر بتاؤں قبلۂ کونین کون ہے

    تقدیر سے ملے جو ترا سنگ در مجھے

    ناز ستم کا واسطہ تجھ کو ستم شعار

    ہنسنے نہ پائیں دیکھ کے زخم جگر مجھے

    دل سے کہیں عزیز ہیں دل کی جراحتیں

    رہنے دے میرے حال پر اب چارہ گر مجھے

    اہل جفا نے پھر نہ اٹھایا جفا سے ہاتھ

    لذت شناس ظلم و ستم دیکھ کر مجھے

    بے ہوشیوں کا نام تھا اسرار معرفت

    کیونکر حریم ناز کی ہوتی خبر مجھے

    اے ہم نوا عنایت صیاد کیا کہوں

    ظالم نے سب اسیروں کو چھوڑا مگر مجھے

    اکثر پلٹ گئی ہے شب انتطار موت

    مرنے نہ درد دل نے دیا تا سحر مجھے

    اہل نیاز دہر سے عرض نیاز دل

    اس وسعت نظر نے کیا در بدر مجھے

    مدت ہوئی کہ برق نے پھونکا تھا آشیاں

    اب تک نشیمن آتا ہے جلتا نظر مجھے

    انگڑائیوں نے کھینچ لی سارے بدن کی روح

    اب مے کے بدلے چاہیے جان دگر مجھے

    عیب و ہنر کو دیکھتا افقرؔ جو ساتھ ساتھ

    ایسا ملا نہ ایک بھی اہل ہنر مجھے

    مأخذ :
    • کتاب : نظرگاہ (Pg. 75)
    • Author : افقرؔ وارثی
    • مطبع : صدیق بک ڈپو، لکھنؤ (1961)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے