Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کیوں نہ خوش ہوں موت آئی مجھ کو منزل کے قریب

افقر موہانی

کیوں نہ خوش ہوں موت آئی مجھ کو منزل کے قریب

افقر موہانی

MORE BYافقر موہانی

    کیوں نہ خوش ہوں موت آئی مجھ کو منزل کے قریب

    جان پروانہ کی نکلی شمع محفل کے قریب

    پوچھنے والے مرے حال پریشاں کو نہ پوچھ

    ہو رہا ہے درد سا محسوس اب دل کے قریب

    کر دیا وارفتہ کچھ ایسا وفور شوق نے

    بارہا آئے پلٹ ہم جا کے منزل کے قریب

    وہ جو تھی اک حسن کی صورت کبھی دور از نگاہ

    آ گئی ہے رفتہ رفتہ اب مرے دل کے قریب

    اس کی ناکامئ قسمت پر کہاں تک روئیے

    غرق ہو جائے سفینہ جس کا ساحل کے قریب

    دل کی دنیا لوٹنے والے انہیں بھی لوٹ لے

    رو رہی ہیں حسرتیں جو خانۂ دل کے قریب

    در حقیقت ہو رہا تھا اتنا ساحل دور دور

    ہو رہے تھے ہم بظاہر جتنے ساحل کے قریب

    شب کی تنہائی میں باتیں کر رہا ہوں اس طرح

    جیسے بیٹھا ہی تو ہے کوئی مرے دل کے قریب

    ہائے کس عالم میں تو نے زندگی دھوکا دیا

    دور از یار و وطن غربت کی منزل کے قریب

    میرا مرنا یا کہ جینا جو بھی افقرؔ ہو مگر

    ہو کسی کے آستان کعبہ منزل کے قریب

    مأخذ :
    • کتاب : نظرگاہ (Pg. 105)
    • Author : افقرؔ وارثی
    • مطبع : صدیق بک ڈپو، لکھنؤ (1961)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے