حسن کی تیرے جس کو خبر ہو گئی
حسن کی تیرے جس کو خبر ہو گئی
زندگی اس کی وقف نظر ہو گئی
ان کی آئینہ پر جب نظر ہو گئی
میری دنیا ادھر کی ادھر ہو گئی
اب نہ وہ گل رہے اور نہ وہ گلستاں
چاندنی چار دن کی مگر ہو گئی
اس کی دنیا کا عالم ہی کچھ اور ہے
جس کی دنیا تمہاری نظر ہوئی گئی
مجھ کو اب سنگ در کی ضرورت نہیں
جب کہ خود ہی جبیں سنگ در ہو گئی
میرے سجدوں کا ان کو یقیں آ گیا
بندگی اب مری معتبر ہو گئی
مری مشق تصور کی دیکھو کشش
ان کی تصویر پیش نظر ہو گئی
کس کو اچھا کہیں کس کو سمجھیں برا
ساری دنیا فریب نظر ہو گئی
دیکھ کر ان کو افقرؔ دم واپسیں
زندگی مری بار دگر ہو گئی
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 95)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.