Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

خرد ہے مجبور عقل حیراں پتہ کہیں ہوش کا نہیں ہے

افقر موہانی

خرد ہے مجبور عقل حیراں پتہ کہیں ہوش کا نہیں ہے

افقر موہانی

MORE BYافقر موہانی

    خرد ہے مجبور عقل حیراں پتہ کہیں ہوش کا نہیں ہے

    ابھی سے عالم ہے بے خودی کا ابھی تو پردہ اٹھا نہیں ہے

    ہے وہ بھی کوئی جبین سجدہ اٹھے تمہارے جو نقش پا سے

    نہ جذب کر لے اگر جبیں کو تمہارا وہ نقش پا نہیں ہے

    نظر نظر اک نیا ہے جلوہ نفس نفس اک نئی ہے دنیا

    نگاہ کی پھر بھی انتہا ہے جمال کی انتہا نہیں ہے

    ہوا یہ معلوم بعد مدت کسی کی نیرنگیٔ ستم سے

    ستم باندازۂ ادا ہے ادا بقدر جفا نہیں ہے

    ازل سے ہے آسماں خمیدہ نہ کر سکا پھر بھی ایک سجدہ

    وہ ڈھونڈھتا ہے جس آستاں کو وہ آستانہ ملا نہیں ہے

    ہزار رنگ زمانہ بدلے ہزار دور نشاط آئے

    جو بجھ چکا ہے ہوائے غم سے چراغ پھر وہ جلا نہیں ہے

    مرے نظام حیات میں کچھ کمی سی محسوس ہو رہی ہے

    مگر ہو تم کس لیے پریشاں سوال دل کا اٹھا نہیں ہے

    بہار آنے کی آرزو کیا بہار خود ہے نظر کا دھوکا

    ابھی چمن جنت نظر ہے ابھی چمن کا پتا نہیں ہے

    خوشی ہے زاہد کی ورنہ ساقی خیال توبہ رہے گا کب تک

    کہ تیرا رند خراب افقرؔ ولی نہیں پارسا نہیں ہے

    مأخذ :
    • کتاب : نظرگاہ (Pg. 51)
    • Author : افقرؔ وارثی
    • مطبع : صدیق بک ڈپو، لکھنؤ (1961)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے