اپنے سے دور پاتا ہوں اہل نظر کو میں
اپنے سے دور پاتا ہوں اہل نظر کو میں
سب رکھتے ہیں جلوے کو اور جلوہ گر کو میں
کرتا ہوں یاد لذت زخم جگر کو میں
بھولا نہیں ہوں آپ کی پہلی نظر کو میں
کیسی بہار کیسا نشیمن کہاں کے گل
روتے ہیں بال و پر مجھے اور بال و پر کو میں
جلووں میں گم نظر ہے تو جلوے نظر میں گم
اب کیا کروں گا حاصل ذوق نظر کو میں
ہستی کو اپنی ہستی جاناں میں کر کے گم
کرتا ہوں چاک پردۂ حد نظر کو میں
یا نامہ بر سے پوچھتا افقرؔ تھا حال یار
یا پوچھتا ہوں خیریت نامہ بر کو میں
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 96)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.