نگاہوں کے مرکز دلوں کے سہارے تجھے کس طرح کوئی اپنا بنا لے
نگاہوں کے مرکز دلوں کے سہارے تجھے کس طرح کوئی اپنا بنا لے
نظر گاہ عالم ترے رخ کے جلوے میرا ذوق نظارہ تیرے حوالے
نہ دھوکا دے اے فرصت زندگانی فسانہ مرے غم کا دنیا بنا لے
اجل سے کہہ دے مرنا ہے برحق ابھی اور کچھ روز کوئی ستا لے
تمہیں ضد کہ ہم کس لیے پہلے بولیں ہمیں کہ کوئی بات پہلے نکالے
لے بس آؤ مل جائیں چھوڑیں ضدوں کو نہ تم بات والے نہ ہم بات والے
نظر آئی دھوکا ہی دھوکا یہ دنیا فریب نظر ہے تماشہ یہاں کا
سنتے ہیں بہت حق پرستوں کے قصے بہت ہم نے دیکھے ہیں اللہ والے
ہمیں مل گیا ہے ترا آستانہ کہیں اب نہ آنا کہیں اب نہ جانا
مقدر سے بگڑا ہو جس کے زمانہ یہاں اپنی بگڑی وہ قسمت بنا لے
وہ مخمور آنکھیں وہ پر کیف نظریں جسے دیکھ لیں مست اس کو بنا دیں
نہ مے کی ضرورت نہ شیشے کی حاجت کہاں کی صراحی کہاں کے پیالے
محبت کا دنیا میں ہے بول بالا محبت نہ ہوتی تو کچھ بھی نہ ہوتا
محبت کی باتیں ہیں سب سے انوکھی محبت کے قصے ہیں سب سے نرالے
برہمن کا ہو دھرم یا دین ملا وہی ایک جلوہ وہی ایک سجدہ
معابد پہ بیکار افقرؔ ہے جھگڑا کہاں کی مساجد کہاں کے شوالے
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 96)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.