ملی سجدہ کی اجازت جوں ہی پاسباں سے پہلے
دلچسپ معلومات
(’’آجکل‘‘دہلی جولائی ۱۹۶۸ء)
ملی سجدہ کی اجازت جوں ہی پاسباں سے پہلے
مجھے مل گئی خدائی تیرے آستاں سے پہلے
نہ جہاں کی اب تمنا نہ متاع دو جہاں کی
مجھے مل گیا ہے سب کچھ تیرے آستاں سے پہلے
ابھی دور ہے نظر سے ترے آستاں کی منزل
میں طواف کعبہ کر لوں ترے آستاں سے پہلے
یہ ہے مختصر فسانہ مری زندگی کا ناصح
غم عاشقی فقط تھا غم دو جہاں سے پہلے
وہ چلے مٹانے مجھ کو بخرام ناز جس دم
تو پکار اٹھی قیامت کہ میرے یہاں سے پہلے
بنا جب سے آشیانہ تو نگاہ چرخ بدلی
نہ گری تھی ورنہ بجلی مرے آشیاں سے پہلے
مری مے کشی کا زاہد نہیں خاص وقت کوئی
کبھی دن کے وقت پی لی تو کبھی اذاں سے پہلے
مری زندگی کی افقرؔ ہمہ شوق داستاں ہے
میں سناؤں بھی جو ان کو تو کہوں کہاں سے پہلے
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 97)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.