Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مری ہستی کا جلووں میں ترے روپوش ہو جانا

افقر موہانی

مری ہستی کا جلووں میں ترے روپوش ہو جانا

افقر موہانی

MORE BYافقر موہانی

    مری ہستی کا جلووں میں ترے روپوش ہو جانا

    یہیں تو ہے بس اک قطرہ کا دریا نوش ہو جانا

    تمہیں کیا غم مبارک ہو تمہیں روپوش ہو جانا

    ہوا جاتا ہے افسانہ مرا بے ہوش ہو جانا

    وہی سمجھے ہیں کچھ کچھ زندگی و موت کا حاصل

    جنہیں آتا ہے جیتے جی کفن بردوش ہو جانا

    یہ اچھی ابتدا کی آپ نے اے حضرت موسیٰ

    دم دیدار اب لازم ہوا بے ہوش ہو جانا

    زمیں کا ذرہ ذرہ آئینہ دار حقیت ہے

    کہیں اپنے ہی جلووں میں نہ تم روپوش ہو جانا

    بساط دہر میں غافل بھلا جینے کا حاصل کیا

    کہ مرنا بھی جہاں پر ہو وبال دوش ہو جانا

    وہ سر زانو پہ ان کے وہ ہوا زلف معنبر کی

    ہمیں تو ہوش سے بڑھ کر ہے یوں بے ہوش ہو جانا

    نظر آتے ہیں اب جلوے ہی جلوے ہر طرف مجھ کو

    دلیل ہوشیاری تھا مرا بے ہوش ہو جانا

    وہ اٹھنا جلوہ گاہ ناز کے پردے کا نظروں سے

    وہ میرا دیکھتے ہی دیکھتے بے ہوش ہو جانا

    کہیں ناکام رہ جائے نہ ذوق جستجو اپنا

    عدم سے بھی خیال یار ہم آغوش ہو جانا

    گزر جا منزل احساس کی حد سے بھی اے افقرؔ

    کمال بے خودی ہے بے نیاز ہوش ہو جانا

    مأخذ :
    • کتاب : نظرگاہ (Pg. 43)
    • Author : افقرؔ وارثی
    • مطبع : صدیق بک ڈپو، لکھنؤ (1961)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے