Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کبھی چار پھول چڑھا دئے جو کسی نے میرے مزار پر

افقر موہانی

کبھی چار پھول چڑھا دئے جو کسی نے میرے مزار پر

افقر موہانی

MORE BYافقر موہانی

    کبھی چار پھول چڑھا دئے جو کسی نے میرے مزار پر

    تو ہزاروں چرخ سے بجلیاں گریں ایک مشت غبار پر

    وہ متاع عمر ہے رائیگاں جو نہ صرف ہو در یار پر

    کہ وہ زندگی نہیں زندگی جو بسر ہو روز شمار پر

    نہ حرم کے سجدوں سے واسطہ نہ سجود دیر سے کچھ غرض

    مجھے کام ہے در یار سے مجھے ناز ہے در یار پر

    میں ہمیشہ وقف ستم رہا مجھے فخر ہے مجھے ناز ہے

    کبھی اپنی ایسی حیات پر کبھی ایسے لیل و نہار پر

    ہے انہیں کی زندگی زندگی ہے انہیں کی موت بھی موت جو

    رہے آستانۂ یار پر مٹے آستانۂ یار پر

    وہ بہار عمر ہو یا خزاں نہیں کوئی قابل اعتنا

    نہ یقیں تھا مجھ کو سرور پر نہ ہے اعتبار خمار پر

    وہ ہوں رند مے کدہ نوش میں کہ ذرا بھی دیر اگر ہوئی

    تو شراب شیشہ میں موجزن ہوئی میرے رنگ خمار پر

    میں بھلاؤں کیسے پس فنا مری زندگی کا ہے آشنا

    کہ تمام راحتیں عمر کی ہوئیں صدقے جب غم یار پر

    نہ غرور عیش جہاں پہ کر نہ غم جہاں سے ملول ہو

    کہ نظام دہر نہیں رہا کبھی افقرؔ ایک مدار پر

    مأخذ :
    • کتاب : نظرگاہ (Pg. 58)
    • Author : افقرؔ وارثی
    • مطبع : صدیق بک ڈپو، لکھنؤ (1961)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے