Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جبین شوق اتنی شریک کار ہو جائے

افقر موہانی

جبین شوق اتنی شریک کار ہو جائے

افقر موہانی

MORE BYافقر موہانی

    جبین شوق اتنی شریک کار ہو جائے

    جہاں سجدہ کروں میں آستان یار ہو جائے

    صبا برہم اگر زلف دراز یار ہو جائے

    قیامت کروٹیں لیتی ہوئی بیدار ہو جائے

    بنا دو جس کو تم مجبور وہ مجبور بن جائے

    جسے مختار تم کہہ دو وہی مختار ہو جائے

    تجھے معلوم کیا اے خواب ہستی دیکھنے والے

    وہی ہستی ہے ہستی جو نثار یار ہو جائے

    گزر جائے حدود معرفت سے طالب جلوہ

    جو بے پردہ کسی ساعت جمال یار ہو جائے

    حکومت ہے جنوں پر حسب منشا تیرے وحشی کی

    ابھی دیوانہ بن جائے ابھی ہشیار ہو جائے

    فقط اتنی اطاعت چاہتی ہے رحمت باری

    کہ انساں کو گنہ کا اپنے بس اقرار ہو جائے

    اسی کو کامیاب دید کہتے ہیں نظر والے

    وہ عاشق جو ہلاک حسرت دیدار ہو جائے

    نہ ہوگی ختم پھر بھی کشمکش شیخ و برہمن کی

    اگر ہم رشتۂ تسبیح بھی زنار ہو جائے

    سمجھ لینا وہیں عمر رواں کی آخری منزل

    جہاں پر ختم افقرؔ جستجوئے یار ہو جائے

    مأخذ :
    • کتاب : نظرگاہ (Pg. 62)
    • Author : افقرؔ وارثی
    • مطبع : صدیق بک ڈپو، لکھنؤ (1961)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے