تجلی تم سے ممکن ہو تو کاشانہ میں رکھ دینا
تجلی تم سے ممکن ہو تو کاشانہ میں رکھ دینا
چراغ آرزو دل کے سیہ خانہ میں رکھ دینا
مجھے یہ چشمۂ حیواں کے پانی سے زیادہ ہے
تم اپنے منہ کی جھوٹی میرے پیمانہ میں رکھ دینا
کسی کی دل ربا تصویر کہتی ہے اشاروں سے
صنم خانہ کی زینت ہوں صنم خانہ میں رکھ دینا
ترے قربان او قاصد مری آنکھیں بھی لیتا جا
انہیں کے واسطے ہیں ان کے نذرانہ میں رکھ دینا
وہ کہتے ہیں کوئی آسان ہے سودا محبت کا
یہاں پڑتا ہے پہلے جان بیعانہ میں رکھ دینا
اسی دربار کے ہم بھی دعا گو تھے کبھی ساقی
ہمارے نام کی بھی ایک پیمانہ میں رکھ دینا
بس اب تو رات دن یہ شغل یہ سودا ہے افسرؔ کو
تری تصویر لینا اور بت خانہ میں رکھ دینا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.