یہ نہ پوچھو کس طرح حاصل ہوا کیوں کر ملا
یہ نہ پوچھو کس طرح حاصل ہوا کیوں کر ملا
جستجو کام آ گئی میری تو ان کا در ملا
دل بھی ملتا اور آنکھیں بھی تو تھا ملنے کا لطف
یوں تو ملنے کے لئے یہ بے وفا اکثر ملا
حسن والوں میں تھا جلوہ کس کے حسن پاک کا
جو ملا عمدہ ملا اچھا ملا بہتر ملا
شکوۂ بے داد کی ہمت نہ مجھ کو ہو سکی
عرصۂ محشر میں یوں وہ فتنۂ محشر ملا
جام صہبا کو ہے شاید جام جم سے کچھ لگاؤ
سارے پردے اٹھ گئے میکش کو جب ساغر ملا
طور کی عظمت مرے دل میں سمائی اس قدر
اپنا ماتھا رکھ دیا جو راہ میں پتھر ملا
رکھتے تھے در پردہ مطلب ملنے والے آپ کے
کچھ ملا تا زندگی بے لوث تو افسرؔ ملا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.