بے شمار انسان ہیں سب کا سراپا ایک ہے
بے شمار انسان ہیں سب کا سراپا ایک ہے
سب کے خال و خد جدا ہیں اور چہرہ ایک ہے
بے حساب اسلوب ہیں اظہار مطلب کے مگر
آنکھ سے گرتے ہوئے اشکوں کا لہجہ ایک ہے
آخری سچائی کی منزل ہے سب کے سامنے
سب کی راہیں مختلف ہیں سب کا جذبہ ایک ہے
میں نے ماضی اور مستقبل کی صدیاں چھان لیں
میں نے دیکھا وقت کے کیسے میں لمحہ ایک ہے
عدل کر اولاد آدم کے مقدر عدل کر
تشنہ لب لاکھوں کروڑوں اور دریا ایک ہے
وسعت عالم میں مانند لحد ابھرا ہوا
جستجو کے بحر ظلمت میں جزیرہ ایک ہے
سب کے سب فانی ہیں باقی ہے فقط ذات خدا
قاتل و مقتول کی قبروں پہ کتبہ ایک ہے
پیار سے قائم ہے تخلیق دو عالم کا بھرم
اس شجر کی ان گنت شاخیں ہیں پتا ایک ہے
جتنے چہرے ہیں وہ اک چہرے کا عکس و نقش ہیں
یوں تو رشتے سیکڑوں ہیں اصل رشتہ ایک ہے
کیا بتاؤں کون سی تخصیص مجھ کو بھا گئی
یوں تو اپنے ہیں سب انساں میرا اپنا ایک ہے
کتنی وحدت ہے صداؤں کے تنوع میں ندیمؔ
ساز سب کے اپنے اپنے سب کا نغمہ ایک ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.