Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

لوگ محفل میں ہمیں اے عشوہ گر دیکھا کئے

احسن مارہروی

لوگ محفل میں ہمیں اے عشوہ گر دیکھا کئے

احسن مارہروی

لوگ محفل میں ہمیں اے عشوہ گر دیکھا کئے

ہم الگ بیٹھے ہوئے سب کی نظر دیکھا کئے

ہم نے تو دیکھا تھا اک شب خواب ان کے وصل کا

اور تعبیر اس کی دشمن عمر بھر دیکھا کئے

نہ سہی قید میں آکر مجھے راحت نہ سہی

تیرے چکر سے تو اے گردش دوراں نکلا

مظالم ہی سہی وابستگی تو ان سے قائم ہے

غنیمت ہے کہ وہ ہم کو کسی قابل سمجھتے ہیں

خدا وندان الفت کا بھی الٹا کارخانہ ہے

کہ خود دل مانگتے ہیں اور ہمیں سائل سمجھتے ہیں

نہ دفتر کھول تو اے نامہ بر اتنا بتا مجھ کو

گیا تھا جس غرض سے تو وہاں وہ بات بھی ٹھہری

قیامت بھی اسی دن احسنؔ اپنا سر اٹھائے گی

ہماری سانس جس دن چلتے چلتے اک گھڑی ٹھہری

بہت بڑھ چڑھ کے دعوے چودھویں کا چاند کرتا ہے

ہمیں میری قسم اٹھنا ذرا تم بھی سنور جانا

گرائے چار آنسو جس نے مجھ بے کس کی تربت پر

سمجھتا ہوں کہ اس نے موتیوں کے ہار ڈالے ہیں

ہوا چاک‌ جس وقت دامان ہستی

لگا پھر نہ پیوند اس پیرہن میں

مأخذ :
  • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش حصہ اول (Pg. 30)
  • Author : عرفان عباسی
  • اشاعت : First

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے