لوگ محفل میں ہمیں اے عشوہ گر دیکھا کئے
لوگ محفل میں ہمیں اے عشوہ گر دیکھا کئے
ہم الگ بیٹھے ہوئے سب کی نظر دیکھا کئے
ہم نے تو دیکھا تھا اک شب خواب ان کے وصل کا
اور تعبیر اس کی دشمن عمر بھر دیکھا کئے
نہ سہی قید میں آکر مجھے راحت نہ سہی
تیرے چکر سے تو اے گردش دوراں نکلا
مظالم ہی سہی وابستگی تو ان سے قائم ہے
غنیمت ہے کہ وہ ہم کو کسی قابل سمجھتے ہیں
خدا وندان الفت کا بھی الٹا کارخانہ ہے
کہ خود دل مانگتے ہیں اور ہمیں سائل سمجھتے ہیں
نہ دفتر کھول تو اے نامہ بر اتنا بتا مجھ کو
گیا تھا جس غرض سے تو وہاں وہ بات بھی ٹھہری
قیامت بھی اسی دن احسنؔ اپنا سر اٹھائے گی
ہماری سانس جس دن چلتے چلتے اک گھڑی ٹھہری
بہت بڑھ چڑھ کے دعوے چودھویں کا چاند کرتا ہے
ہمیں میری قسم اٹھنا ذرا تم بھی سنور جانا
گرائے چار آنسو جس نے مجھ بے کس کی تربت پر
سمجھتا ہوں کہ اس نے موتیوں کے ہار ڈالے ہیں
ہوا چاک جس وقت دامان ہستی
لگا پھر نہ پیوند اس پیرہن میں
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش حصہ اول (Pg. 30)
- Author : عرفان عباسی
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.