اے دل جناب قدس میں تو کب رسا ہوا
اے دل جناب قدس میں تو کب رسا ہوا
دنیا کی ہے ان دھن میں ابھی تو پھنسا ہوا
گنجائش خیال طلسم جہاں کہاں
آنکھوں میں جس کے جلوۂ حق ہے بسا ہوا
خطرے کو حب جاہ کے دل سے نکالیے
یہ بے طرح کا چور ہے گھر میں دھنسا ہوا
معیار عشق پر زر ہمت لگا کے دیکھ
پکا جو ہے طلا ہے کسوٹی کسا ہوا
گھر کو تو اپنے ہستی کے ویران کر نیازؔ
ہستی سے حق کے پھر وہ رہے گا بسا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.