ایسے تو انقلاب جہاں میں ہزار ہیں
ایسے تو انقلاب جہاں میں ہزار ہیں
کل جو نگیں تھے آج وہ لوح مزار ہیں
نرگس کے پھول روئے زمیں پر نہیں ہیں یار
آنکھوں سے دیکھ دیدۂ پر انتظار ہیں
شمس و قمر پر ہے رقم احوال رفتگاں
سرداب جہاں پہ یہ لوح مزار ہیں
فصل بہار نے یہ مچائی ہے اب کی دھوم
لے گل سے میری جیب تلک تار تار ہیں
یہ عشق ان بتوں کا تو دو چار دن کا ہے
عاشق جو ہیں خدا کے وہی پائیدار ہیں
تو عشقؔ ایک گل سے بھی سر بر نہ ہو سکا
بلبل کا دل سراہیے جس کے ہزار ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.