ایسی کوئی شام نہ آئے
ایسی کوئی شام نہ آئے
سامنے میرے جام نہ آئے
یا رب وہ ہنگام نہ آئے
تیرا لب پر نام نہ آئے
قتل کی جب تفتیش ہو میرے
کاش تمہارا نام نہ آئے
مے خانے کا حشر ہو کچھ بھی
رندوں پر الزام نہ آئے
جب تک وہ تشریف نہ لائیں
موت کا بھی پیغام نہ آئے
کوچۂ جاناں کچھ بھی ہے لیکن
ہم تو کبھی ناکام نہ آئے
چارہ گرو تشخیص بجا ہے
اور اگر آرام نہ آئے
عمر پس دیوار گزاری
وہ بالائے بام نہ آئے
تم تو عزیزؔ مے خانہ ہو
کیسے تم تک جام نہ آئے
- کتاب : کلیات عزیز (Pg. 115)
- Author : عزیز وارثی
- مطبع : مرکزی پنٹرز، چوڑی والان، دہلی (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.