ایسی نہیں ہوتی کسی رنجور کی صورت
ایسی نہیں ہوتی کسی رنجور کی صورت
فرقت میں جو ہے عاشق مہجور کی صورت
ٹانکے میرے پھر ٹوٹ گئے زخم جگر کے
پھر بہنے لگے آنکھ سے ناسور کی صورت
اللہ رے تاریکی خورشید جدائی
ہے صبح میں اپنی شب دیجور کی صورت
ہم اوروں سے مل جائیں گے ہم سے نہ ملے وہ
کس بت میں نہیں اس بت مغرور کی صورت
کیا پریوں کے جھرمٹ میں بھلا بیٹھیے جا کر
آنکھوں میں پھرا کرتی ہے اس حور کی صورت
جو آنکھ ہے مستی میں وہ ایک ساغر مے ہے
دیکھے تو کوئی ساقیٔ مخمور کی صورت
ماتھا ہے قمر عارض پر نور ہے والشمس
پائی ہے میرے یار نے کیا نور کی صورت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.