Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

عجب کہ یاد میں وہ زلف مشک سا نہ رہے

حضرت کمال

عجب کہ یاد میں وہ زلف مشک سا نہ رہے

حضرت کمال

MORE BYحضرت کمال

    عجب کہ یاد میں وہ زلف مشک سا نہ رہے

    یہ کون سر ہے کہ جس سر میں یہ ہوا نہ رہے

    بجائے شمع جو ساقی و دلربا نہ رہے

    یقین کہ محفل مستوں میں کچھ صفا نہ رہے

    یقین کہ شاہیٔ کونین اس کے تئیں بخشے

    جو اس کے در پہ کرے سجدہ وہ گدا نہ رہے

    کہاں ہے روح میں عشاق کی نشان قرار

    کہ دشت ریگ رواں بیچ نقش پا نہ رہے

    نہ ہوئے عشق میں کب چاک جیب و دامن صبر

    بدن میں برق کی جیوں ابر کی قبا نہ رہے

    فراق یار میں کس جا کھلے دل عاشق

    جونہی بادیہ میں آہ کچھ قضا نہ رہے

    نسیم کاکل مشکیں سوں گر وہاں پہنچے

    کبھی بھی دشت میں پھر آہوئے خطا نہ رہے

    جو آہ سرد میری واں تلک کبھی پہنچے

    چمن میں صبح کے تئیں جنبش صبا نہ رہے

    جو راست باز ہیں اس دور میں رہیں عریاں

    بدن میں سرو کے ہرگز کبھی قبا نہ رہے

    یہ راہ عشق ہے بے راستی کے طے نہ ہوئے

    گرے ہے کور اگر ہاتھ میں عصا نہ رہے

    جسے شعور ہے کچھ بھی وہ اس قدر جانے

    قضا ہے کچھ بھی اگر بندۂ رضا نہ رہے

    یہ بادیہ موں محبت کے بے-دلیل نہ جا

    کہ کارواں کو خطر ہے جو رہنما نہ رہے

    خطر ہے بحر خرد میں اگر نہ ہوئے جنوں

    جہاز غرق ہو گر اس میں نا خدا نہ رہے

    فراق یار میں عاشق کا دل کھلے کس جا

    جو صحن گلشن فردوس میں فضا نہ رہے

    دوام وصل میسر ہو کس کے تئیں اے دل

    ہمیشہ کاہ کے ہم راہ کہربا نہ رہے

    کہاں زمیں پہ گرے جو بلند ہمت ہو

    کہ شاخ نخل پہ ہرگز کبھی ہما نہ رہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے