یہ بھی نظر کا دھوکا ہے یا کار نظر ہے کیا معلوم
یہ بھی نظر کا دھوکا ہے یا کار نظر ہے کیا معلوم
سطح پہ ذرے رقصاں ہیں یا موج گہر ہے کیا معلوم
کون نہ جانے محو ستم ہے نا حق شکوہ کیوں کیجیے
چرخ ہے یا اس پردے میں وہ عربدہ گر ہے کیا معلوم
وہ بھی ہیں کچھ کھوئے ہوئے سے جن کو واقف کہتے ہیں
ہستی کے اسرار نہاں کی کس کو خبر ہے کیا معلوم
راتوں کو اٹھ اٹھ کر ہمدم اک مدت سے روتا ہوں
میری آہ نیم شبی میں کیسا اثر ہے کیا معلوم
ہستی کا ہنگامہ بپا ہے سانس کے آنے جانے پر
عالم ضبط و تمکیں ہے یا رقص شرر ہے کیا معلوم
دیوانے تو دیوانے ہیں ان کو اپنا ہوش کہاں
عقل پہ جن کو ناز ہے اتنا ان کو مگر ہے کیا معلوم
ہجر کی شب طوفان ہجوم اشک میں اتنا ہوش کہاں
سینے میں ہے قلب کہ صرف دیدۂ تر ہے کیا معلوم
ہم نے تو رو کر ہی گزاریں گھڑیاں عمر فانی کی
ہو گا پاس درد و محبت ان کو اگر ہے کیا معلوم
مدت گزری اخترؔ کی پائی نہ کسی سے کوئی خبر
مر گیا وہ ناشاد کہ اب تک خاک بسر ہے کیا معلوم
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 25)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.