Font by Mehr Nastaliq Web

آنکھ کھولی آپ پر شیدا ہوئے

اخترؔ نگینوی

آنکھ کھولی آپ پر شیدا ہوئے

اخترؔ نگینوی

MORE BYاخترؔ نگینوی

    آنکھ کھولی آپ پر شیدا ہوئے

    ہو کے پیدا کیسے نا پیدا ہوئے

    کیا اسی کے واسطے پیدا ہوئے

    اس پہ مفتوں اس پہ ہم شیدا ہوئے

    دیکھنے پائے نہ کچھ لطفِ جہاں

    آئے کیوں دنیا میں کیوں پیدا ہوئے

    کیا بتائیں تجھ سے ہم اے ہم نشیں

    کس پہ دل آیا کہاں شیدا ہوئے

    پھر ہوئیں دل کی امنگیں جوش پر

    سیکڑوں ارمان پھر پیدا ہوئے

    ہم نے کیا عہدِ جوانی میں کیا

    مر مٹے دل دے دیا شیدا ہوئے

    ہے تماشا عاشقوں کی زندگی

    روز پیدا روز ناپیدا ہوئے

    یہ طریقہ ہے محبت کا نیا

    آپ کے شیدا پہ ہم شیدا ہوئے

    آج آئے کل چلے جئیں گے ہم

    صرف دو دن کے لیے پیدا ہوئے

    اور اخترؔ اس زمیں میں کچھ نہیں

    بس یہ ہے پیدا ہوئے شیدا ہوئے

    مأخذ :
    • کتاب : انوار اختر (Pg. 153)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے