آنکھ کھولی آپ پر شیدا ہوئے
آنکھ کھولی آپ پر شیدا ہوئے
ہو کے پیدا کیسے نا پیدا ہوئے
کیا اسی کے واسطے پیدا ہوئے
اس پہ مفتوں اس پہ ہم شیدا ہوئے
دیکھنے پائے نہ کچھ لطفِ جہاں
آئے کیوں دنیا میں کیوں پیدا ہوئے
کیا بتائیں تجھ سے ہم اے ہم نشیں
کس پہ دل آیا کہاں شیدا ہوئے
پھر ہوئیں دل کی امنگیں جوش پر
سیکڑوں ارمان پھر پیدا ہوئے
ہم نے کیا عہدِ جوانی میں کیا
مر مٹے دل دے دیا شیدا ہوئے
ہے تماشا عاشقوں کی زندگی
روز پیدا روز ناپیدا ہوئے
یہ طریقہ ہے محبت کا نیا
آپ کے شیدا پہ ہم شیدا ہوئے
آج آئے کل چلے جئیں گے ہم
صرف دو دن کے لیے پیدا ہوئے
اور اخترؔ اس زمیں میں کچھ نہیں
بس یہ ہے پیدا ہوئے شیدا ہوئے
- کتاب : انوار اختر (Pg. 153)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.