چنیں حیرت زدہ ہستم جہاں کیسا مکاں کیسا
چنیں حیرت زدہ ہستم جہاں کیسا مکاں کیسا
کہ مثل آتش سوزاں مرا سوز نہاں کیسا
نہ خاک آستاں ہوں میں نہ گردوں کا مکیں ٹھہرا
رہوں پرواز میں ہر دم یہ میرا آشیاں کیسا
ہر فانی ہوں میں پھر کیوں یہ ہنگامہ بپا ہر سو
وگر باقی ہوں پھر یہ شور فانی کا بیاں کیسا
خیال و وہم کے نازک گماں میں ڈوبتا ہوں میں
کہ میں ہستم نہیں ہستم یہ میرا امتحاں کیسا
بصد حسرت ستم گاہ زمانہ دیکھتا ہوں میں
کہ ہر جانب فریب آرزو ہے یہ سماں کیسا
گماں کی تلخیاں لے کر یقیں کے در پہ آیا ہوں
نہیں جو کچھ نظر آتا یہ میرا آسماں کیسا
تمنا کی تپش میں بھی نہ ٹھنڈی ہو سکی ہستی
یہ آتش میں جلا دل اور پھر بھی بے دھواں کیسا
جہاں نازاں ہے ہستی پر یہ ہستی ہے فریب آخر
کمال بندگی نوشاؔ، عدم میں ہے نہاں کیسا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.