Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

عکس رخ نگار ہے جام شراب میں

اختر وارثی

عکس رخ نگار ہے جام شراب میں

اختر وارثی

MORE BYاختر وارثی

    عکس رخ نگار ہے جام شراب میں

    ہے آفتاب جلوہ نما آفتاب میں

    کچھ تو کمی ہو روز جزا کے عذاب میں

    اب مے پیا کریں گے ملا کر گلاب میں

    مجھ سے نہ اب حقیقت تعبیر پوچھئے

    وصل صنم کے نقش نظر آئے خواب میں

    ان کی بساط حسن نے پانسہ پلٹ دیا

    خورشید و مہ کو مات ملی آب و تاب میں

    کب تک تہ نقاب رہے گی حیا و شرم

    کب تک رہے گا ماہ و ہفتہ سحاب میں

    رخسار و چشم یار کی تصویر دیکھنا

    نرگس کے پھول باندھ دیے ہیں گلاب میں

    ہے بوستان عمر میں دو روز کی بہار

    دنیا کے انبساط کو دیکھا ہے خواب میں

    جلتا ہوں میں بھی اہل جہنم بھی ہاں مگر

    وہ کم ہیں اور میں ہوں زیادہ عذاب میں

    اخترؔ یہ پائے ناز پر اب تک جھکا رہا

    لیکن یہ سر اب جھک گیا تیری جناب میں

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 161)
    • مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے