عکس رخ نگار ہے جام شراب میں
عکس رخ نگار ہے جام شراب میں
ہے آفتاب جلوہ نما آفتاب میں
کچھ تو کمی ہو روز جزا کے عذاب میں
اب مے پیا کریں گے ملا کر گلاب میں
مجھ سے نہ اب حقیقت تعبیر پوچھئے
وصل صنم کے نقش نظر آئے خواب میں
ان کی بساط حسن نے پانسہ پلٹ دیا
خورشید و مہ کو مات ملی آب و تاب میں
کب تک تہ نقاب رہے گی حیا و شرم
کب تک رہے گا ماہ و ہفتہ سحاب میں
رخسار و چشم یار کی تصویر دیکھنا
نرگس کے پھول باندھ دیے ہیں گلاب میں
ہے بوستان عمر میں دو روز کی بہار
دنیا کے انبساط کو دیکھا ہے خواب میں
جلتا ہوں میں بھی اہل جہنم بھی ہاں مگر
وہ کم ہیں اور میں ہوں زیادہ عذاب میں
اخترؔ یہ پائے ناز پر اب تک جھکا رہا
لیکن یہ سر اب جھک گیا تیری جناب میں
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 161)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.