آنکھوں سے دل میں آیا جس وقت نور تیرا
آنکھوں سے دل میں آیا جس وقت نور تیرا
ایماں نے ہو کے روشن دیکھا ظہور تیرا
پروانہ وار ارماں میں جان و دل سے قرباں
ہے مثل شمع تاباں سینے میں نور تیرا
آئی نظر تجلیٔ انوار لم یزل کی
قندیل بن کے اُترا جب دل میں نور تیرا
انوار تیرے دل میں دیکھیں گے آنکھ والے
اندھوں پہ خاک ہوگا ظاہر ظہور تیرا
ہے خوب بے نیازی ہے خوب کارسازی
پایا ہر ایک شئے میں ظاہر ظہور تیرا
کرتا ہے اپنی ہستی ناپید ہو کے پیدا
پائے نہ کیوں یہ شیدا قرب و حضور تیرا
جب عرش پر تجلی چمکی مہ عرب میں
شرما گیا حیا سے اک دم میں طور تیرا
وحدت کا ہر طرف سے کیوں شور و غل اٹھے
بیٹھا ہوا ہے سکہ نزدیک و دور تیرا
پی کر شراب وحدت بھولا میں خوابِ غفلت
چھایا مری نظر میں جس دم سرور تیرا
دیکھے نہ تیرے جلوے آئینۂ نظر سے
یہ آنکھ کی خطا ہے کیا ہے حضور تیرا
دعویٰ ہوا خودی کا جھگڑا مٹا دوئی کا
ہم خاکیوں میں آیا جس دم غرور تیرا
عرشِ بریں پہ تیری کرتے تھے حمد احمد
فرشِ زمیں پہ خاکی سیکھے شعور تیرا
نظروں میں ہو تجلی دل کو رہے تسلی
دیکھے اگر جلالیؔ آنکھوں سے نور تیرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.