خاک صحرا کی اڑاؤں گا مجھے جانے دو
خاک صحرا کی اڑاؤں گا مجھے جانے دو
کوئی دم اس دل بیتاب کو بہلانے دو
سیر گلشن نہیں بے یار کے مجھ کو بھاتی
اے رقیبو مرے گلرو کو ادھر آنے دو
قیس لیلیٰ پہ ہوا شیفتہ اور تم پر ہم
ہوں گے مشہور زمانے میں یہ افسانے دو
جھکیں زلفیں رخِ تاباں کی بلا لینے کو
ہوبہو جیسے گریں شمع پہ پروانے دو
نہ پریشاں کو اے باد صبا کے جھونکو
دوش پر کاکلِ خمدار کو بل کھانے دو
جب سے آئے ہیں ترے نرگس مخمور نظر
چھلکے جاتے ہیں مری آنکھوں کے پیمانے دو
جان ہی پر جو بنے گی تو بنے کیا غم ہے
اشرفیؔ ناز و کرشمہ اسے دکھلانے دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.