تم مسیحا ہو مرے درد کا درماں کر دو
تم مسیحا ہو مرے درد کا درماں کر دو
بار خاطر نہ اگر ہو تو یہ احساں کر دو
ہجر کی رات کی اک ایک گھڑی بھاری ہے
ہو سکے تم سے تو مشکل مری آساں کر دو
دیکھنے والوں کو ہے تاب نظر کا دعویٰ
اپنے جلووں کو ذرا اور نمایاں کر دو
غنچہ و گل کا بھی رنگ ہے محتاج فروغ
دوستو خون جگر نذر گلستاں کر دو
بڑھتا جاتا ہے شب غم کی سیاہی کا اثر
میرے ماحول کے زنداں کو درخشاں کر دو
مجھ سے تو ہو نہ سکا چارۂ تلخی حیات
ہو جو تم سے تو علاج غم دوراں کر دو
- کتاب : شعرائے سمستی پور (Pg. 40)
- Author : بسمل عارفی۔ اشفاق قلق
- مطبع : نیو پرنٹ سینٹر (2010)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.