مے کدہ پر دیکھ کر کالی گھٹا چھائی ہوئی
مے کدہ پر دیکھ کر کالی گھٹا چھائی ہوئی
میری توبہ بادہ نوشی کی تمنائی ہوئی
جلوۂ حسن حقیقت کی تماشائی ہوئی
خود طبیعت میری ہی مجھ پر ہے اب آئی ہوئی
میرے ساقی ساغر دل کو طلب اس مے کی ہے
اشک کی صورت جو آنکھوں سے ہو ٹپکائی ہوئی
کیا مجھے باغ محبت میں ہو امید ثمر
ایک ہے شاخ تمنا وہ بھی مرجھائی ہوئی
کر دیا نا آشنائے ہر دو عالم عشق میں
اے جنوں جب سے تری مجھ سے شناسائی ہوئی
حکم دے بیٹھے وہ ضبط نالہ و فریاد کا
روح قالب میں مرے پھرتی ہے گھبرائی ہوئی
حسن وصورت کا اثر کہتے ہیں اے بریاںؔ اسے
اک خدائی ایک کافر کی تماشائی ہوئی
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلدبارہویں (Pg. 47)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.