Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

قافلہ ارمان و حسرت کا ہمارے دل میں ہے

بریاں الہ آبادی

قافلہ ارمان و حسرت کا ہمارے دل میں ہے

بریاں الہ آبادی

MORE BYبریاں الہ آبادی

    قافلہ ارمان و حسرت کا ہمارے دل میں ہے

    جب سے اس منزل میں آیا ہے اسی منزل میں ہے

    آرزو وہ ہوگی پوری جو دل بسمل میں ہے

    آستینیں چڑھ چکیں خنجر کف قاتل میں ہے

    ہو گیا زائل اثر کیا انقلاب عشق کا

    آرزو جو دل میں میرے تھی وہ اب تک دل میں ہے

    جان پر اب ہے نظر پہلے تھی دل پر ہی نگاہ

    پہلے دل مشکل میں تھا اب جان بھی مشکل میں ہے

    جو چراغ کعبہ و بت خانہ سے کچھ کم نہیں

    وہ منور داغ الفت کا ہمارے دل میں ہے

    دم کبھی الجھے ہجوم غم سے یہ ممکن نہیں

    اے خیال یار جب تک تو ہمارے دل میں ہے

    دیکھ لے قاتل نگاہ ناز سے پھر اس طرف

    اک ذرا سا دم ابھی باقی تن بسمل میں ہے

    آپ اگر اس کو نکالیں تو عنایت آپ کی

    آرزو مچلی ہوئی بیٹھی ہمارے دل میں ہے

    صاف باطن ہم سے بڑھ کر کوئی اے بریاںؔ نہیں

    وہ زباں سے بھی نکلتا ہے جو اپنے دل میں ہے

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلدبارہویں (Pg. 48)
    • Author : عرفان عباسی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے