کبھی پوچھوں گا میں عمر رواں سے
کبھی پوچھوں گا میں عمر رواں سے
کہاں جائے گی آئی ہے کہاں سے
مری فریاد ہے تجھ سے الٰہی
کہ عاجز آ گیا جور بتاں سے
کوئی بیمار الفت چل بسا ہے
وہ آتے ہی رہے اپنے مکاں سے
قفس مجھ کو مقدر نے دکھایا
بہت مایوس تھا میں بوستاں سے
محبت کا اثر ہم نے یہ دیکھا
نظر آتے ہیں وہ اب مہرباں سے
قفس میں ہو گئی تسکین دل کو
ہوائے گل جب آئی بوستاں سے
ترے جور و ستم بھی اے ستمگر
تجاوز کر گئے اب آسماں سے
کہو بریاںؔ نہ تم غم کی کہانی
وہ گھبراتے ہیں ایسی داستاں سے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلدبارہویں (Pg. 46)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.