Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مجھے پھر اک ستم گر سے محبت ہوتی جاتی ہے

الطاف مشہدی

مجھے پھر اک ستم گر سے محبت ہوتی جاتی ہے

الطاف مشہدی

MORE BYالطاف مشہدی

    مجھے پھر اک ستم گر سے محبت ہوتی جاتی ہے

    الٰہی دن بہ دن کیسی طبیعت ہوتی جاتی ہے

    جفائیں ختم ہو جائیں گی جب ان کی تو کیا ہوگا

    کہ مجھ کو رنج و غم سہنے کی عادت ہوتی جاتی ہے

    اتر کر رہ گئی ہیں جب سے نظریں ان کی سینے میں

    میرے زخموں کو تیروں سے محبت ہوتی جاتی ہے

    وہ بنیادیں گلستانوں کی رکھ سکتے ہیں پانی پر

    انہیں روتے میں ہنس دینے کی عادت ہوتی جاتی ہے

    مجھے الطافؔ رسوا کر دیا صہبا پرستی نے

    جوانی بھی مری وقف مصیبت ہوتی جاتی ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے